بچہ ماں کے سامنے تڑپ تڑپ کر مرگیا |
میرے دوست نے اپنے گھر کا واقعہ سنایا کہ ہم دیہات میں رہتے ہیں جہاں جہالت بہت زیادہ ہے۔ ہمارا ایک بچہ بیمار ہوا‘ بہت علاج کرایا مگر بچہ ٹھیک نہ ہوا۔ ان دنوں دیہات میں ایک اجنبی عورت آئی اس نے علاج بتایا اور علاج کیا ۔ اس عورت نے کہا کہ اس بچے کو تازہ گندم کے اناج کے ڈھیر پر دوپہر کو کپڑے اتار کر رکھو۔ سب کو پتہ ہے کہ تازہ گندم مئی کے مہینہ میںہوتی ہے۔ غالباً اس وقت جون کے شروع کے دن تھے۔ چنانچہ خاتون معالج کے حکم پر بچہ کو گرم اناج پر دھوپ میں بغیر کپڑوں کے لٹایا گیا۔ بس بچہ رو رہا تھا۔۔۔ تڑپ رہا تھا۔۔۔ بازو ہلا رہا تھا۔۔۔ شاید کہ امی کے ہاتھ میرے بازو میں پڑجائیں لیکن سب خاموش دیکھ رہے تھے کہ شاید بچہ ٹھیک ہورہا ہے۔ روتے روتے بچہ خاموش ہوگیا۔ بس علاج ہوگیا۔۔۔ اور وہ بچہ بیچارہ مرگیا۔تڑپ تڑپ کے مرگیا۔ ساری عمر اس کی ماں کے حسرت اور افسوس میں گزرگئی۔ بچہ آنکھوں کے سامنے چلا گیا۔ آج بھی کئی گھرانے ایسے ہیں جہاں اس طرح کے جاہلانہ طریقہ علاج پر یقین کیا جاتا ہے۔ جس سے جانی اور مالی دونوں طرح کے نقصان کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے جس کی بڑی وجہ لاعلمی اور بے توجہی ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کیلئے ہر ایرے غیرے سے مشورے لیتے ہیںوہ اسی طرح نقصان اٹھاتے ہیں۔ ہمیشہ بچوں کے معاملے میں مکمل احتیاط سے کام لینا چاہیے اور مستند معالج سے مشورہ لینا چاہیے۔ |
Comments
Post a Comment